Skip to main content

یاخداہےدعاتجھ ‏سےسبطین ‏کی،میرےدل ‏کی ‏کلی ‏کو ‏کھلا ‏ہرگھڑی ‏ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏8695882367


🌻مناجات باری تعالی 🌻
ازقلم سبطین مرتضوی
   8695882367

میں تری حمد لکھوں خدا ہرگھڑی
تو بڑھادےمرا حوصلہ ہر گھڑی

عشق میں اپنے مجھکو سلا ہرگھڑی 
ذاکر  اپنا بنا کر اٹھا  ہر گھڑی

یاخدا دین پر یوں ہی قائم رہوں
بس یہی ہے مری التجا ہرگھڑی

میں گنہگارہوں میں خطا کارہوں
بخش دے بہر صل علی ہرگھڑی

 سب کا مالک ہے تو سب کا خالق ہے تو 
مجھ پہ بھی کر کرم یا خدا ہر گھڑی

یاخدا نیک انساں بنادے مجھے
گمرہوں,گمرہی سے بچا ہرگھڑی

یاخدا ہےدعا تجھ سے سبطین کی 
میرے دل کی کلی کو کھلا ہرگھڑی


Comments

Popular posts from this blog

منقبت مخدوم صابر کلیری ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏8695882367

منقبت مخدوم صابر کلیری رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی ہیں گدائے مصطفے   مخدوم  صابر  کلیری پرتوے غوث الوری مخدوم صابر کلیری پیکر عشق و وفا مخدوم صابر کلیری صاحب جودو سخامخدوم صابر کلیری پاکے وہ خیرات شاہوں سے بھی اعلیٰ ہوگیا جو بنا تیرا گدا مخدوم صابر کلیری شاہ وسلطاں کونہیں لاتےہیں خاطرمیں کبھی تیری چوکھٹ کے گدا مخدوم صابر کلیری تونے اپنا خود جنازہ پڑھ کےثابت کردیا کیا فنا ہےکیا بقا مخدوم صابر کلیری منزلیں کونین کی آسان کر دیجے مری حق نما ،حق آئنہ مخدوم صابر کلیری قلب میں سبطین کےہےبس یہی اک التجا خواب میں جلوہ دکھا مخدوم صابر کلیری 

منقبت ‏خواجہ ‏غریب ‏نواز ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین مرتضوی

منقبت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی نور  کا  اجمیر  میں ہے   اک منارہ  آج تک  جسکی کرنوں سےہےبھارت میں اجالاآج تک  میرےخواجہ نےجوروکاتھااشارےسےکبھی  اس پہاڑی پر وہ پتھر ہے لٹکتا آج تک  کیسےکوئی بھول پائےگابھلااس بات کو یاد ہے نعلین خواجہ کا وہ حملہ آج تک  یا معین الدین چشتی آپ کےدربار میں  بیکس و مجبور پاتے ہیں سہارا آج تک  ایک پیالے میں انا ساگر کو کیسے بھردیا ہے تصور میں سمایا اس کا نقشہ آج تک   جس کوجوکچھ مانگناہےمانگ لےاجمیرمیں بٹ رہا ہے  کربلا والوں کا صدقہ آج تک آپ  کے  دربار  عالیشان  کو  خواجہ  پیا  جس نےدیکھاہےحقیقت میں نہ بھولاآج تک قلب سبطین حزیں بھی طالب دیدار ہے آپ کے دربار اقدس کو نہ دیکھا آج تک

نبی ‏کی ‏ہے ‏ہرادا ‏محفوظ ‏،ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏،8695882367

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ازقلم سبطین مرتضوی  بھلے ہی کچھ نہ رہے اے مرے خدا محفوظ مگر زباں پہ رہے نام مصطفیٰ محفوظ حیات ا‌ن کی نمونہ ہے ہر بشر کےلئے  اسی لئے تو نبی کی ہے ہر ادا محفوظ زمیں پہ عرش پہ جنت میں چاندتاروں میں کلام پاک میں آقا کی ہے ثنا محفوظ  ہے آرزو کہ مجھے  موت آئے جب آقا  رہے لبوں پہ مرے آپ کی ثنا محفوظ خدا  کا  قول  *الا ان اولیاء اللہ* بتا رہا ہے کہ غم سے ہیں اولیا محفوظ بتاؤ نجدیو! کس کام کے ہیں یہ سجدے؟ رہے نہ دل میں اگر عشق مصطفے محفوظ خدا کے فضل سے میرے نبی کا اے سبطین حجر کے سینے پہ دیکھو ہے نقش پا محفوظ