Skip to main content

کیا ‏اس ‏سے ‏ہمیں ‏مطلب ‏جانا ‏ہوجسے ‏تھانہ ‏ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏8695882367

کیا اس سے ہمیں مطلب جاناہوجسےتھانہ
ازقلم سبطین مرتضوی

سرکار کے عاشق ہیں تم نے ہمیں کیا جانا 
لگتا  ہے  ہمیں اچھا  انداز  فقیرانہ

محبوب خدا اپنےروضے پہ بلالیجے 
ورنہ  یہ  تڑپ کر ہی  مر  جاۓگا دیوانہ

گر دل  میں  بسا تیرے  ہے  عشق نبی تو پھر 
محشر میں وہ دے دیں گے ہاں  خلد کا پروانہ

ان آنکھوں کی عظمت پر قربان میں ہوجاؤں
جن آنکھوں نے دیکھا ہے وہ جلوۂ جانانہ

پڑھتے رہو اے لوگو تم صل علی ہر دم 
بننا  ہے  اگر  تم  کو  سرکار  کا مستانہ

عاشق ہیں رضا کے ہم جائیں گے بریلی ہی
کیا اس سے ہمیں مطلب جانا ہو جسےتھانہ

ہے عمر ابھی باقی لکھ لے تو  نبی  کی  نعت 
سبطین کہیں تجھ کو پڑ جاۓ نہ پچھتانا

Comments

Popular posts from this blog

منقبت مخدوم صابر کلیری ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏8695882367

منقبت مخدوم صابر کلیری رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی ہیں گدائے مصطفے   مخدوم  صابر  کلیری پرتوے غوث الوری مخدوم صابر کلیری پیکر عشق و وفا مخدوم صابر کلیری صاحب جودو سخامخدوم صابر کلیری پاکے وہ خیرات شاہوں سے بھی اعلیٰ ہوگیا جو بنا تیرا گدا مخدوم صابر کلیری شاہ وسلطاں کونہیں لاتےہیں خاطرمیں کبھی تیری چوکھٹ کے گدا مخدوم صابر کلیری تونے اپنا خود جنازہ پڑھ کےثابت کردیا کیا فنا ہےکیا بقا مخدوم صابر کلیری منزلیں کونین کی آسان کر دیجے مری حق نما ،حق آئنہ مخدوم صابر کلیری قلب میں سبطین کےہےبس یہی اک التجا خواب میں جلوہ دکھا مخدوم صابر کلیری 

منقبت ‏خواجہ ‏غریب ‏نواز ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین مرتضوی

منقبت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی نور  کا  اجمیر  میں ہے   اک منارہ  آج تک  جسکی کرنوں سےہےبھارت میں اجالاآج تک  میرےخواجہ نےجوروکاتھااشارےسےکبھی  اس پہاڑی پر وہ پتھر ہے لٹکتا آج تک  کیسےکوئی بھول پائےگابھلااس بات کو یاد ہے نعلین خواجہ کا وہ حملہ آج تک  یا معین الدین چشتی آپ کےدربار میں  بیکس و مجبور پاتے ہیں سہارا آج تک  ایک پیالے میں انا ساگر کو کیسے بھردیا ہے تصور میں سمایا اس کا نقشہ آج تک   جس کوجوکچھ مانگناہےمانگ لےاجمیرمیں بٹ رہا ہے  کربلا والوں کا صدقہ آج تک آپ  کے  دربار  عالیشان  کو  خواجہ  پیا  جس نےدیکھاہےحقیقت میں نہ بھولاآج تک قلب سبطین حزیں بھی طالب دیدار ہے آپ کے دربار اقدس کو نہ دیکھا آج تک

نبی ‏کی ‏ہے ‏ہرادا ‏محفوظ ‏،ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏،8695882367

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ازقلم سبطین مرتضوی  بھلے ہی کچھ نہ رہے اے مرے خدا محفوظ مگر زباں پہ رہے نام مصطفیٰ محفوظ حیات ا‌ن کی نمونہ ہے ہر بشر کےلئے  اسی لئے تو نبی کی ہے ہر ادا محفوظ زمیں پہ عرش پہ جنت میں چاندتاروں میں کلام پاک میں آقا کی ہے ثنا محفوظ  ہے آرزو کہ مجھے  موت آئے جب آقا  رہے لبوں پہ مرے آپ کی ثنا محفوظ خدا  کا  قول  *الا ان اولیاء اللہ* بتا رہا ہے کہ غم سے ہیں اولیا محفوظ بتاؤ نجدیو! کس کام کے ہیں یہ سجدے؟ رہے نہ دل میں اگر عشق مصطفے محفوظ خدا کے فضل سے میرے نبی کا اے سبطین حجر کے سینے پہ دیکھو ہے نقش پا محفوظ