Skip to main content

وہ ‏لوگ ‏کیسے ‏جائیں ‏گے ‏رب ‏العلی ‏کےپاس ‏جو ‏لوگ ‏جاسکے ‏نہ ‏میرے ‏مصطفے ‏کےپاس ‏از ‏قلم ‏سبطین ‏مرتضںی ‏Vah log kaise jaenge rabbul Ola ke passJo log ja sake Na mere Mustafa ke paas Aaz ‎kalam ‎Sibtain ‎Murtazavi

نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ازقلم سبطین مرتضوی
Aaz Kalam Sibtain Murtazavi

وہ لوگ کیسے جائیں گے رب العلی کے پاس
جو لوگ جاسکے نہ میرے مصطفے کے پاس
Vah log kaise jaenge rabbul Ola ke pass
Jo log ja sake Na mere Mustafa ke paas

لکھتا ہوں نعت جب کبھی خیرالانام کی
رحمت گلے لگاتی ہے مجھ کو بلا کے پاس
Likhta hun naat jab kabhi Khair ul anaam ki
Rehmat gale lagati hai mujhko bula ke pass

ستر ہزار صبح تو ستر ہزار شام 
آتےہیں قدسی روضۂ شاہ ھدی  کے پاس
Sattar hazar To Sattar hazar Sham 
Aate Hain kudsi Roja e shahe huda ke paas

تھا "اذھبوا" ہرایک نبی کی زبان پر
مژدہ"انالھا"کا ملا مصطفے کےپاس
Tha  ishibou har EK Nabi ki zuban par 
Mujda aanalaha  ka mila mustfa ke pass

انجام اپنا دیکھ لے قرآن میں عدو
ہے بولہب لکھا ہوا تبت یدا کےپاس 
Anjaam Apna dekh le Kuran me ado
Hai bulahab likha hua tabbat yada ke pass

نجدی کھڑے رہیں گے سبھی سنی جائیں گے
خلد بریں میں عشق نبی کا دکھاکےپاس
Najdi khare rahenge sabhi sunni jaenge
Khuld e bareen mein iske Nabi ka dikha ke pass

اعمال کچھ نہیں ہے سوا نعت گوئی کے
توشہ یہی نجات کا ہے مجھ گدا کے پاس
Aamal kuchh nahin hai seva nath goy ki
Tusha yahi nijat ka hai mujh gada ke pass

سبطین جن کی لکھتا ہوں تفصیل خدوخال
یہ فن انہیں سے آیا ہے مجھ بےنوا کےپاس
 Sibtain Jinki likhta hun tafseel kuddu Khal
Yah fun unhi se aaya hai mujh be nava ke pass

Comments

Popular posts from this blog

منقبت مخدوم صابر کلیری ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏8695882367

منقبت مخدوم صابر کلیری رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی ہیں گدائے مصطفے   مخدوم  صابر  کلیری پرتوے غوث الوری مخدوم صابر کلیری پیکر عشق و وفا مخدوم صابر کلیری صاحب جودو سخامخدوم صابر کلیری پاکے وہ خیرات شاہوں سے بھی اعلیٰ ہوگیا جو بنا تیرا گدا مخدوم صابر کلیری شاہ وسلطاں کونہیں لاتےہیں خاطرمیں کبھی تیری چوکھٹ کے گدا مخدوم صابر کلیری تونے اپنا خود جنازہ پڑھ کےثابت کردیا کیا فنا ہےکیا بقا مخدوم صابر کلیری منزلیں کونین کی آسان کر دیجے مری حق نما ،حق آئنہ مخدوم صابر کلیری قلب میں سبطین کےہےبس یہی اک التجا خواب میں جلوہ دکھا مخدوم صابر کلیری 

منقبت ‏خواجہ ‏غریب ‏نواز ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین مرتضوی

منقبت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی نور  کا  اجمیر  میں ہے   اک منارہ  آج تک  جسکی کرنوں سےہےبھارت میں اجالاآج تک  میرےخواجہ نےجوروکاتھااشارےسےکبھی  اس پہاڑی پر وہ پتھر ہے لٹکتا آج تک  کیسےکوئی بھول پائےگابھلااس بات کو یاد ہے نعلین خواجہ کا وہ حملہ آج تک  یا معین الدین چشتی آپ کےدربار میں  بیکس و مجبور پاتے ہیں سہارا آج تک  ایک پیالے میں انا ساگر کو کیسے بھردیا ہے تصور میں سمایا اس کا نقشہ آج تک   جس کوجوکچھ مانگناہےمانگ لےاجمیرمیں بٹ رہا ہے  کربلا والوں کا صدقہ آج تک آپ  کے  دربار  عالیشان  کو  خواجہ  پیا  جس نےدیکھاہےحقیقت میں نہ بھولاآج تک قلب سبطین حزیں بھی طالب دیدار ہے آپ کے دربار اقدس کو نہ دیکھا آج تک

نبی ‏کی ‏ہے ‏ہرادا ‏محفوظ ‏،ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏،8695882367

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ازقلم سبطین مرتضوی  بھلے ہی کچھ نہ رہے اے مرے خدا محفوظ مگر زباں پہ رہے نام مصطفیٰ محفوظ حیات ا‌ن کی نمونہ ہے ہر بشر کےلئے  اسی لئے تو نبی کی ہے ہر ادا محفوظ زمیں پہ عرش پہ جنت میں چاندتاروں میں کلام پاک میں آقا کی ہے ثنا محفوظ  ہے آرزو کہ مجھے  موت آئے جب آقا  رہے لبوں پہ مرے آپ کی ثنا محفوظ خدا  کا  قول  *الا ان اولیاء اللہ* بتا رہا ہے کہ غم سے ہیں اولیا محفوظ بتاؤ نجدیو! کس کام کے ہیں یہ سجدے؟ رہے نہ دل میں اگر عشق مصطفے محفوظ خدا کے فضل سے میرے نبی کا اے سبطین حجر کے سینے پہ دیکھو ہے نقش پا محفوظ