Skip to main content

سب ‏عاصیوں ‏کو ‏آقا ‏جب ‏بخشوا ‏رہے ‏ہیں ‏از ‏قلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏ ‏sab Aashiyo Ko aaka jab bakhsh ‎vah ‎rahe ‎hai ‎ ‏Aaz ‎qalam ‎Sibtain ‎murtazavi ‎8695882367‎



سب عاصیوں کو آقا جب بخشوارہے ہیں
Sab Aashiyo Ko aaqa jab bakhsh vah rahe 
ازقلم سبطین مرتضوی
Aaz Kalam: Sibtain Murtazavi

جو بھی نبی کی نعتیں سب کو سنارہے ہیں
بگڑا   ہوا   مقدر    اپنا   بنا   رہے   ہیں 
Jo bhi Nabi ke naaten sab Ko Suna rahe hai
Bigra hua muqaddar apna banaa rahe hai

جو ہیں رسول اعظم جو ہیں نبئ اعظم 
وہ فیض کا خزانہ ہردم لٹارہے ہیں 
Jo hai rasule Azam Jo hai Nabi e Azam
Wa Faiz ka khazana hardam Luta rahe hain

اقصیٰ میں انبیاء نے دیکھا تو یہ کہا
سارے  جہاں  کے آقا  تشريف  لا رہے ہیں
Aksha mein ambiya ne dekha To yah kaha
Sare Jahan ke aaqa tashrif la rahe hain

اےنجدیو! یہ دیکھو کنکر کو میرے آقا
مٹھی میں دوزخی کے کلمہ پڑھا رہے ہیں
Ae Najdiyo Yah dekho kankar ko mere aaka 
Mutthi mein dozakhi  ke kalma padh rahe hain

گستاخ مصطفیٰ سے رشتہ نہ جوڑنا تم 
احمد رضا یہ ہم کو جملہ بتا رہے ہیں
Gustakh e mustfa se rishta na Jor Na Tum
Ahmed Raza  yah ki humko jumala Bata rahe hain

سبطین کیوں ڈروں میں  گر ہے گناہ زیادہ
سب عاصیوں کو آقا جب بخشوارہے ہیں
Sibtain kyon daru mein ghar hi gunaha jyada
Sab Aashiyo Ko aaqa jab bakhsh vah rahe hain

Comments

Popular posts from this blog

منقبت مخدوم صابر کلیری ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏8695882367

منقبت مخدوم صابر کلیری رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی ہیں گدائے مصطفے   مخدوم  صابر  کلیری پرتوے غوث الوری مخدوم صابر کلیری پیکر عشق و وفا مخدوم صابر کلیری صاحب جودو سخامخدوم صابر کلیری پاکے وہ خیرات شاہوں سے بھی اعلیٰ ہوگیا جو بنا تیرا گدا مخدوم صابر کلیری شاہ وسلطاں کونہیں لاتےہیں خاطرمیں کبھی تیری چوکھٹ کے گدا مخدوم صابر کلیری تونے اپنا خود جنازہ پڑھ کےثابت کردیا کیا فنا ہےکیا بقا مخدوم صابر کلیری منزلیں کونین کی آسان کر دیجے مری حق نما ،حق آئنہ مخدوم صابر کلیری قلب میں سبطین کےہےبس یہی اک التجا خواب میں جلوہ دکھا مخدوم صابر کلیری 

منقبت ‏خواجہ ‏غریب ‏نواز ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏ازقلم ‏سبطین مرتضوی

منقبت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ازقلم سبطین مرتضوی نور  کا  اجمیر  میں ہے   اک منارہ  آج تک  جسکی کرنوں سےہےبھارت میں اجالاآج تک  میرےخواجہ نےجوروکاتھااشارےسےکبھی  اس پہاڑی پر وہ پتھر ہے لٹکتا آج تک  کیسےکوئی بھول پائےگابھلااس بات کو یاد ہے نعلین خواجہ کا وہ حملہ آج تک  یا معین الدین چشتی آپ کےدربار میں  بیکس و مجبور پاتے ہیں سہارا آج تک  ایک پیالے میں انا ساگر کو کیسے بھردیا ہے تصور میں سمایا اس کا نقشہ آج تک   جس کوجوکچھ مانگناہےمانگ لےاجمیرمیں بٹ رہا ہے  کربلا والوں کا صدقہ آج تک آپ  کے  دربار  عالیشان  کو  خواجہ  پیا  جس نےدیکھاہےحقیقت میں نہ بھولاآج تک قلب سبطین حزیں بھی طالب دیدار ہے آپ کے دربار اقدس کو نہ دیکھا آج تک

نبی ‏کی ‏ہے ‏ہرادا ‏محفوظ ‏،ازقلم ‏سبطین ‏مرتضوی ‏،8695882367

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ازقلم سبطین مرتضوی  بھلے ہی کچھ نہ رہے اے مرے خدا محفوظ مگر زباں پہ رہے نام مصطفیٰ محفوظ حیات ا‌ن کی نمونہ ہے ہر بشر کےلئے  اسی لئے تو نبی کی ہے ہر ادا محفوظ زمیں پہ عرش پہ جنت میں چاندتاروں میں کلام پاک میں آقا کی ہے ثنا محفوظ  ہے آرزو کہ مجھے  موت آئے جب آقا  رہے لبوں پہ مرے آپ کی ثنا محفوظ خدا  کا  قول  *الا ان اولیاء اللہ* بتا رہا ہے کہ غم سے ہیں اولیا محفوظ بتاؤ نجدیو! کس کام کے ہیں یہ سجدے؟ رہے نہ دل میں اگر عشق مصطفے محفوظ خدا کے فضل سے میرے نبی کا اے سبطین حجر کے سینے پہ دیکھو ہے نقش پا محفوظ