منقبت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ
ازقلم سبطین مرتضوی
نور کا اجمیر میں ہے اک منارہ آج تک
جسکی کرنوں سےہےبھارت میں اجالاآج تک
میرےخواجہ نےجوروکاتھااشارےسےکبھی
اس پہاڑی پر وہ پتھر ہے لٹکتا آج تک
کیسےکوئی بھول پائےگابھلااس بات کو
یاد ہے نعلین خواجہ کا وہ حملہ آج تک
یا معین الدین چشتی آپ کےدربار میں
بیکس و مجبور پاتے ہیں سہارا آج تک
ایک پیالے میں انا ساگر کو کیسے بھردیا
ہے تصور میں سمایا اس کا نقشہ آج تک
جس کوجوکچھ مانگناہےمانگ لےاجمیرمیں
بٹ رہا ہے کربلا والوں کا صدقہ آج تک
آپ کے دربار عالیشان کو خواجہ پیا
جس نےدیکھاہےحقیقت میں نہ بھولاآج تک
قلب سبطین حزیں بھی طالب دیدار ہے
آپ کے دربار اقدس کو نہ دیکھا آج تک
Comments
Post a Comment